میری سرشت میں ہے
ساتویں قسط
وہ رات رانی کے خاندان نے جوتوں کی خوشی میں گزاری تھی۔ان کے نئے جوتے آئے تھے،وہ انکے اپنے پیسوں سے نہیں رانی کو ملنے والے پیسوں سے آئے تھے اور وہ رانی انکے لیے لائی تھی۔وہ خوش تھے۔اگلا دن معمول کے مطابق تھا سوائے اسکے کہ اسکے بھائیوں کو اپنے جوتے سبکو دکھانے کی جلدی تھی اور رانی کو سکول جاکر واپسی پہ صبا سے ملنے کی۔سکول میں مہربان استاد نے رانی کے چہرے پہ ”جلدی واپس جانا ہے“واضح پڑھا تھا۔
”ظالبہ بی بی جلدی کیوں جانا ہے؟“مہربان استاد نے ٹیچرز ڈائریز پہ سائن کرتے ہوئے چشمے کے اوپر سے رانی کو دیکھتے ہوئے ایک دم پوچھا جسکی نظر سامنے دیوار پہ لگے بڑے سے لکڑی کے کلاک پہ تھی۔
رانی نے گڑبڑا کر انہیں دیکھا اور پھر اسکے چہرے پہ جھینپی سی مسکراہٹ آگئی۔
”میری دوست ہے،اس سے ملنا ہے“اس دفعہ مہربان استاد نے اسے چشمے کے اندر سے دیکھا۔
”کیسی دوست ہے؟“
No comments:
Post a Comment
Add your Comment