میری سرشت میں ہے
آٹھویں قسط
امبر کے متعلق سوچتے ہوئے ہی اس نے اپنا ہوم ورک مکمل کیا۔اسکے ہوم ورک مکمل کرنے تک اسکی ماں،اسکے بھائی اور باپ سبھی جھگی میں واپس آگئے۔اسکے باپ کے ہاتھ میں جلیبیوں کا وہ لفافہ تھا جو اسے تین دن پہلے لانا تھا۔چھوٹے سے اس خاکی لفافے میں دس یا پندرہ روپے کی ہی جلیبیاں تھیں۔اسکا باپ چاہتا توزیادہ جلیبیاں لا سکتا تھا،بہت زیادہ نہیں تو بیس روپے کی یا تھوڑی اور زیادہ۔رانی نے سوچا۔
”ابا پیسوں کا کیا کرتا ہے؟ روزتو اتنے پیسے ملتے ہیں روڑی بیچ کر۔کبھی سو اور کبھی ڈیڑھ سو۔اماں کو بھی پیسے ملتے ہیں مہینے کے شروع میں کسی گھر سے چار سو،کسی گھر سے پانچ سو،اور کبھی زیادہ۔“رانی نے اپنے گھر والوں پہ نطریں جمائے ہوئے سوچا۔اسکی ماں نے جلیبیاں سٹیل کی ایک پرانی پلیٹ میں نکال دی تھیں
No comments:
Post a Comment
Add your Comment